کورونا وائرس: مشرق وسطیٰ پر منڈلاتا ہوا ٹائم بم..........
تاریخ شاہد ہے کہ جنگوں .اور موذی امراض نے دنیا میں خوب تباہی مچائی ہے اور جس طرح کورونا وائرس آہستہ آہستہ مشرق وسطیٰ میں اپنے قدم جما رہا ہے اس کے خطے میں انسانی اور سیاسی سطح پر تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں
مغربی طرز پر قائم صحت عامہ کے نظام ابھی سے مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں صحت عامہ کے نظام کو بھی ایسی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جیسا کے یورپ اور امریکہ میں ...صحت کے نظام کو درپیش ہیں۔
کورونا کی وبا نے ایران کو جھنجھوڑ کر رکھا دیا ہے اور وہاں مرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، حالانکہ کئی ماہرین کو اب بھی ایران میں کورونا سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر اعتبار نہیں ہے۔
مشرق وسطیٰ کے کچھ اپنے مخصوص مسائل ہیں جو اس وبا سے شدت اختیار کر سکتے ہیں,۔ اس خطے میں لوگوں کی زندگیوں میں مذہب کا عمل دخل کافی زیادہ ہے اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ ایسے معاشرے جہاں مذہبی اثر و رسوخ زیادہ ہے انھیں خود کو حالات کے ساتھ ڈھالنے میں دشواری ک
مثال کے طور پر اسرائیل میں قدامت پسند یہودیوں کے فرقے ہاردی نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ہدایت پر عمل کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا اور اسی وجہ سے اس فرقے کے لوگوں کی کورونا وائرس کے ہاتھوں ہلاکتوں کی تعداد دوسرے طبقوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی طرح عراق اور شام کے شیعہ زائرین جو ایران میں زیارتوں کے بعد اپنے ملکوں کو لوٹے ہیں ان میں کورونا وائرس پایا گیا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسی زیارتیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتی ہیں۔
Comments
Post a Comment