------***کورونا وائرس: پاکستان میں کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے اور کیا اس کا نتیجہ غلط بھی ہو سکتا ہے***------

کیا یہ ممکن ہے کہ ایک شخص کا موت کے بعد کیا جانے والا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت ہو لیکن ان کی میت کو غسل دینے والے کسی بھی شخص میں وائرس کی تشخیص نہ ہو؟ خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے طبی ماہرین اور مقامی انتظامیہ کے لیے ایسا ہی ایک کیس اس وقت معمہ بن گیا ہے۔
یہاں کے ایک رہائشی کا 24 مارچ کو انتقال ہو گیا۔ محمد عامر 8 فروری کو عمان سے پاکستان آئے تھے اور -23 مارچ کو ان کی شادی ہوئی تھی
مقامی ڈاکٹروں نے بتایا کہ محمد عامر کی طبیعت شادی سے چند روز پہلے خراب ہوئی اور انھیں مقامی سول ہسپتال لایا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد انھیں گھر بھیج دیا گیا۔ جب ان کی حالت مزید بگڑی تو گھر والے انھیں علاج کے لیے ملتان لے گئے، جہاں ان کا انتقال ہوگیا-
ڈاکٹروں کے مطابق وفات کے بعد ان کی لاش سے لیے گئے نمونے میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس پر انتظامیہ حرکت میں آئی اور محمد عامر کے جنازے میں شامل ان کے خاندان کے قریبی لوگوں ک بھی ٹیسٹ کیے گئے۔
تاہم ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق ان سب میں کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔
یاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ ان افراد کے ٹیسٹ کے نتائج ’فالس نیگیٹیو: یا ’فالس پازیٹیو‘ کے زمرے میں آتے ہیں؟
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے شعبہ ہیماٹولوجی سے وابستہ ڈاکٹر ہما ریاض کے مطابق اگر ایک شخص کسی ایسے فرد سے رابطے میں آئے جس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے تو ضروری نہیں کہ وہ ان میں بھی وائرس منتقل ہو جائے۔
ان کے مطابق جہاں 100 میں سے 90 افراد کو ایسے انفیکشن ہو جائے گا تو ممکن ہے کہ 10 کو نہ ہو۔
کسی مریض میں کورونا وائرس کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟
کورونا وائرس کے ٹیسٹ دو اقسام کے ہوتے ہیں۔ اگر آپ سے خون کا نمونہ لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں موجود اینٹی بوڈیز سے اندازہ لگایا جائے گا کہ آپ کے جسم میں وائرس موجود ہے یا نہیں۔
اگر آپ کا سواب ٹیسٹ ہوتا ہے تو آپ کے منھ سے نمونہ لیا جاتا ہے جو ’پولیمریز چین ری ایکشن‘ یا پی سی آر ٹیسٹ کے لیے موزوں ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر ٹیسٹ اسی طرح کی کٹس سے ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر ہما بتاتی ہیں کہ پی سی آر ٹیسٹ میں کسی بھی فرد سے ملنے والے نمونے کا ایک ’نون کنٹرول‘ کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے۔ یہاں ’نون کنٹرول‘ سے مراد وائرس کی وہ جینیاتی ترتیب ہے جو اس کی پہچان ہوتی ہے۔
ان کے مطابق جب ان دونوں نمونوں کا موازنہ کیا جاتا ہے تو جو نمونہ کورونا وائرس کی جینیاتی ترتیب سے ملتا جلتا ہے، اسے پازیٹیو یا مثبت قرار دیا جاتا ہے۔

اگر نمونے کی جینیاتی ترتیب چین کے شہر ووہان سے سامنے آنے والے وائرس کی ترتیب سے نہیں ملتی تو اس کا مطلب ہے کہ یہ کچھ اور ہے اور اس ٹیسٹ کا نتیجہ نیگیٹیو یا نفی میں ہوتا ہے۔
’کووڈ 19 وائرس سارس کی طرح کا وائرس ہے جو پہلے سے مختلف جگہوں پر موجود ہے اس کی اپنی ایک ساخت ہے۔۔۔ اس کے علاوہ اس وائرس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ وائرس جب ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے تو یہ اپنی شکل بدلتا ہے۔‘
لیکن کیا اس ٹیسٹ کا نتیجہ غلط بھی ہو سکتا ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک شخص کا کورونا وائرس ٹیسٹ نیگیٹیو آئے اور موت کے بعد ان کے جسم میں کورونا کی تشخیص ہو؟
ڈاکٹر ہما کے مطابق اگر نمونہ صحیح طرح لیا جائے تو پی سی آر ٹیسٹ میں غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔ ان کے مطابق: ’اگر مریض کا نمونہ صحیح طرح نہ لیا جائے یا اس کی مقدار ضروت سے کم ہو تو فالس یعنی غلط نیگیٹیو آ سکتا ہے۔‘ ان کے مطابق اس میں غلطی کی گنجائش ہوتی ہے۔
تاہم اگر ٹیسٹ مثبت آئے تو غلطی کی گنجائش کم ہوتی ہے کیونکہ مثبت نتیجہ تب ہی آتا ہے جب پی سی آر ٹیسٹ میں اس وائرس کی جینیاتی ترتیب سے کوئی مُوافقت ملتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Jazz / Warid Call Packages: Hourly, Daily, Weekly and Monthly (2020) PRICES AND DETAILS