کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ; پاکستان میں تبلیغی جماعت کے ارکان کو کیوں اور کیسے روکا جا رہا ہے.
حال ہی میں پاکستان کے شہر گجرات میں ایک اعلان کے ذریعے مکینوں کو دو بڑے خطرات سے متنبہ کیا گیا۔ ان سے کہا گیا کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے بیرونِ ممالک خصوصاً سپین اور اٹلی وغیرہ سے واپس آنے والے لوگوں سے "ہاتھ نہیں ملانا" اور دوسرا اعلان یہ کہ تبلیغی جماعت کے جو لوگ دیہات میں آ گئے ہیں ان سے بچنا ہے
صوبہ پنجاب میں لاہور کے بعد گجرات میں کورونا کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ضلع گجرات سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بیرونِ ملک آباد ہے۔
رختِ سفر کمر پر ڈالے، سر پر ٹوپیاں ٹکائے، قطار بنائے چلتے تبلیغی جماعت کے افراد دور ہی سے پہچانے جاتے ہیں۔ گذشتہ ماہ بھی وہ اسی انداز میں پاکستان کے مختلف شہروں اور دیہات میں داخل ہوئے تاہم اس مرتبہ ان کی آمد نے مقامی افراد میں تشویش اور بےچینی پیدا کی۔
ٹولیوں کی شکل میں تبلیغی جماعت کے ارکان مارچ کے دوسرے ہفتے کے آخر میں لاہور میں رائیونڈ کے مقام پر واقع تبلیغی سنٹر میں ہونے والے ایک اجتماع میں بھی شریک تھے۔ وہاں سے اور اس کے بعد کے دنوں میں بھی وہ ’تبلیغی مشن‘ پر نکلتے رہے۔
تبلیغی اجتماع سے نکلنے والی ٹولیاں جب تک اپنے مقررکردہ علاقوں تک پہنچیں اور اپنا کام شروع کیا تو حالات یکسر بدل چکے تھے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آ چکی تھی اور پورا ملک لاک ڈاؤن کی صورتحال میں چلا گیا تھا
Comments
Post a Comment